Skip to content
سندھ حکومت نے مالی سال 2025-26 کے بجٹ میں تعلیم کے شعبے کے لیے 523.73 ارب روپے کی ریکارڈ رقم مختص کرنے کی تجویز دی ہے، جو کہ گزشتہ سال کے 458.2 ارب روپے کے مقابلے میں 12.4 فیصد اضافہ ہے۔
یہ نئی رقم سندھ کے کل موجودہ ریونیو اخراجات کا 25.3 فیصد بنتی ہے۔ یہ فنڈز پرائمری، مڈل، سیکنڈری، ہائیر سیکنڈری، کالج اور یونیورسٹی تعلیم کے درمیان تقسیم کیے جائیں گے، تاکہ انفراسٹرکچر، عملے کی کمی اور تدریسی معیار میں پرانی خامیوں کو دور کیا جا سکے۔
پرائمری تعلیم کے لیے بجٹ 136.2 ارب روپے سے بڑھا کر 156.2 ارب روپے کر دیا گیا ہے، جس سے نئے کلاس رومز کی تعمیر، اساتذہ کی بھرتی، اور تعلیمی مواد کی فراہمی میں مدد ملے گی۔ مڈل یا ایلیمنٹری تعلیم کے لیے رقم 36.2 ارب روپے سے بڑھا کر 42.7 ارب روپے کر دی گئی ہے، جس کا مقصد نصاب کی بہتر فراہمی اور طلبا کی حاضری کو بہتر بنانا ہے۔
سیکنڈری تعلیم کو 77.2 ارب روپے دیے جائیں گے، جو کہ گزشتہ سال کے 68.5 ارب روپے سے زیادہ ہیں۔ اس اضافے کا مقصد صوبے بھر کے ہائی اسکولوں میں سائنس لیبز، لائبریریوں اور ڈیجیٹل لرننگ سہولیات کو بہتر بنانا ہے۔
کالج کی تعلیم کے لیے بھی 5 ارب روپے کا اضافہ کیا گیا ہے، جس سے اس کا کل بجٹ 39.53 ارب روپے ہو گیا ہے۔ یہ اضافی رقم فیکلٹی کی تربیت، اسکالرشپس، اور کیمپس کی اپ گریڈیشن کے لیے مختص کی گئی ہے۔