Skip to content
سندھ حکومت نے تعلیمی اداروں میں منشیات کے استعمال کے بڑھتے ہوئے کیسز کے خلاف ایک اہم قدم اٹھاتے ہوئے طلباء کے طبی اسکریننگ کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ابتدائی طور پر یہ اسکریننگ سندھ کے سرکاری کالجوں میں کی جائے گی، اور اس سلسلے میں ایک باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے۔
یہ نوٹیفکیشن سیکرٹری کالج ایجوکیشن آصف اکرام کی جانب سے جاری کیا گیا ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ کالج ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ میں ایک تین رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ اس کمیٹی میں ڈائریکٹر جنرل کالجز سندھ، متعلقہ ضلع کے ریجنل ڈائریکٹر اور متعلقہ کالج کے پرنسپل شامل ہوں گے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق، کمیٹی کے ٹرمز آف ریفرنس (TORs) کی وضاحت کی گئی ہے، جس کے تحت طبی اسکریننگ ٹیم کسی بھی سرکاری کالج میں اچانک دورے کر سکتی ہے۔ کالج ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کی ٹیم طبی اسکریننگ ٹیم کی مدد کرے گی، جسے کالج میں کسی بھی طالب علم کے طبی ٹیسٹ کرنے کا اختیار ہوگا۔
ایکسپریس نیوز سے بات کرتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل کالجز سندھ، ڈاکٹر نوید رب نے کہا، “صحت کے محکمہ کی ٹیمیں طبی اسکریننگ کریں گی۔ صحت کے محکمہ سے بات چیت جاری ہے تاکہ کالجوں کے انتخاب کے معیار اور طلباء کی طبی اسکریننگ کے پیرامیٹرز کو حتمی شکل دی جا سکے۔”
ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر نوید نے کہا کہ طلباء کو طبی اسکریننگ میں شرکت کی ترغیب دینے کے طریقے ابھی طے کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ سندھ حکومت کے اینٹی نارکوٹکس ڈیپارٹمنٹ اور دیگر متعلقہ ادارے اس منصوبے پر تعلیمی اداروں سے منشیات کا خاتمہ کرنے کے لیے تعاون کر رہے ہیں۔
اس کے علاوہ، نوٹیفکیشن میں یہ بھی ذکر کیا گیا ہے کہ تعلیمی اداروں میں سیمینارز، ورکشاپس اور آگاہی سیشنز کا انعقاد کیا جائے گا۔ ان پروگرامز کا مقصد طلباء کو منشیات کے استعمال کے نقصانات اور اس کے ان کی تعلیم اور مستقبل پر اثرات کے بارے میں آگاہ کرنا ہے۔