Skip to content
ٹرمپ انتظامیہ نے بدھ کے روز اعلان کیا کہ اگر ہارورڈ یونیورسٹی نے ایسے مطالبات کو تسلیم نہ کیا جن کے تحت اسے بیرونی سیاسی نگرانی کا سامنا کرنا پڑے گا، تو اسے بین الاقوامی طلباء کے داخلے سے روک دیا جائے گا۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ، جو ہارورڈ سے ناراض ہیں — ایک ایسی یونیورسٹی جس نے 162 نوبل انعام یافتگان پیدا کیے — نے اس ادارے پر سخت تنقید کی ہے کیونکہ اس نے وفاقی نگرانی، داخلہ پالیسیوں، بھرتی کے طریقہ کار، اور مبینہ سیاسی رجحانات کے حوالے سے تعاون کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی کے بیان میں کہا گیا، “اگر ہارورڈ یہ تصدیق نہیں کر سکتا کہ وہ مکمل طور پر وفاقی رپورٹنگ کی ضروریات پر عمل کر رہا ہے، تو اسے بین الاقوامی طلباء کو داخلہ دینے کا استحقاق ختم ہو جائے گا۔”
ٹرمپ نے ہارورڈ کو “مذاق” قرار دیتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹی کو وفاقی تحقیقاتی فنڈنگ سے محروم کر دینا چاہیے کیونکہ اس نے ان کی انتظامیہ کی بیرونی نگرانی کی درخواست کو مسترد کر دیا۔
اس کے علاوہ، ٹرمپ انتظامیہ نے دھمکی دی ہے کہ اگر ہارورڈ مطالبات پر عمل نہیں کرتا تو اسے غیر ملکی طلباء کو داخلہ دینے سے روک دیا جائے گا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق، حکام یونیورسٹی کا ٹیکس فری (غیر منافع بخش) درجہ ختم کرنے پر بھی غور کر رہے ہیں۔
ٹرمپ نے “ٹروتھ سوشل” پر لکھا:
“ہارورڈ ایک مذاق ہے، نفرت اور حماقت سکھاتا ہے، اور اسے اب مزید وفاقی فنڈز نہیں ملنے چاہئیں۔”
انہوں نے مزید کہا کہ یہ ادارہ دنیا کی عظیم تعلیمی درسگاہوں میں شمار نہیں ہونا چاہیے۔
انتظامیہ کی مایوسی کی وجہ یہ ہے کہ ہارورڈ نے ان مطالبات کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے جن کے تحت حکومت کو داخلے کے معیار، عملے کی بھرتی، اور سیاسی نقطہ نظر کی نگرانی حاصل ہو۔ جب کہ کولمبیا یونیورسٹی جیسے دیگر ادارے کچھ محدود مطالبات تسلیم کر چکے ہیں۔ انتظامیہ کا موقف ہے کہ اشرافیہ کی یونیورسٹیاں بہت زیادہ بائیں بازو کے نظریات کی حامل ہو چکی ہیں۔
ہارورڈ یونیورسٹی کے صدر ایلن گاربر نے حکومتی دباؤ کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ “یونیورسٹی اپنی آزادی یا آئینی حقوق پر سمجھوتہ نہیں کرے گی۔”
— ٹیکس استثنیٰ خطرے میں —
اس ہفتے، ٹرمپ نے ہارورڈ یونیورسٹی کے لیے وفاقی تحقیقی فنڈنگ میں سے 2.2 ارب ڈالر منجمد کرنے کا حکم دیا۔ ہارورڈ طبی اور سائنسی تحقیق کے میدان میں عالمی سطح پر نمایاں حیثیت رکھتا ہے۔
منگل کے روز، ٹرمپ نے یہ بھی تجویز دی کہ اگر یونیورسٹی نے ان کے مطالبات تسلیم نہ کیے تو اسے ٹیکس سے مستثنیٰ غیر منافع بخش ادارے کا درجہ ختم کر دیا جائے۔ سی این این اور واشنگٹن پوسٹ کے مطابق، صدر کی درخواست پر IRS اس اقدام پر غور کر رہا ہے۔
تاہم وائٹ ہاؤس کے ڈپٹی پریس سیکریٹری ہیرسن فیلڈز نے AFP کو بتایا کہ IRS کا کوئی بھی اقدام “صدر سے آزاد” طور پر انجام دیا جائے گا۔
اسی دوران، محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی نے ایک بار پھر واضح کیا کہ ہارورڈ کی بین الاقوامی طلباء کو داخلہ دینے کی صلاحیت کا انحصار وفاقی رہنما اصولوں پر عمل درآمد پر ہوگا — جبکہ اس وقت غیر ملکی طلباء ہارورڈ کی مجموعی تعداد کا 27.2 فیصد ہیں۔
یہ تنازع سیاست سے آگے نکل کر عوامی توجہ کا مرکز بن گیا ہے۔ گولڈن اسٹیٹ وارئیرز کے کوچ اسٹیو کر نے ہارورڈ کی ٹی شرٹ پہنے اس اقدام کو “اب تک کی سب سے احمقانہ بات” قرار دیا اور تعلیمی آزادی کی حمایت کا اعلان کیا۔
— سیاسی نگرانی کی کوشش —
جو فنڈز منجمد کیے گئے ہیں، وہ زیادہ تر تحقیقاتی معاہدوں سے متعلق ہیں، خاص طور پر طبی میدان میں، جہاں ہارورڈ کی لیبارٹریز نئی دواؤں اور علاج کی تیاری میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔
ٹرمپ انتظامیہ نے اشرافیہ کی یونیورسٹیوں کے خلاف اپنی مہم کو یہ کہہ کر درست قرار دیا ہے کہ ان اداروں میں وسیع پیمانے پر سامی دشمنی (Anti-Semitism) اور بائیں بازو کی تنوع پر مبنی پالیسیوں کا اثر غالب ہے۔ یہ الزامات اسرائیل-غزہ تنازع کے حوالے سے کیمپس احتجاجوں کے دوران شدت اختیار کر گئے ہیں، خاص طور پر کولمبیا یونیورسٹی جیسے اداروں میں، جنہوں نے مشرقِ وسطیٰ اسٹڈیز ڈپارٹمنٹ پر وفاقی نگرانی قبول کی تاکہ 400 ملین ڈالر کی فنڈنگ برقرار رکھ سکیں۔
تنوع پر مبنی پروگراموں کے ناقدین کا کہنا ہے کہ ان پالیسیوں کی وجہ سے قدامت پسند آوازوں کو دبایا جاتا ہے اور اقلیتوں کو غیر منصفانہ فائدہ دیا جاتا ہے۔
ہارورڈ کے معاملے میں، انتظامیہ ملک کی قدیم ترین اور امیر ترین یونیورسٹی کی اندرونی سرگرمیوں میں بے مثال سطح کی مداخلت کا مطالبہ کر رہی ہے۔ وائٹ ہاؤس کی جانب سے بھیجے گئے خط میں درج ذیل شرائط شامل تھیں:
داخلے کے عمل میں نسل یا قومی شناخت کو معیار بنانا ختم کیا جائے
ان غیر ملکی طلباء کو داخلہ دینے سے روکا جائے جو “امریکی اقدار کے مخالف” سمجھے جائیں
مذہب، نسل، جنس یا قومی شناخت کی بنیاد پر بھرتیوں پر پابندی
کیمپس انتظام میں طلباء کے اثر و رسوخ کو محدود کرنا
فیکلٹی اور طلباء کی “نکتہ نظر کی تنوع” کے لیے جانچ
ان پروگراموں کی مکمل نظرثانی جو سامی دشمنی یا دیگر تعصبات کے الزامات کا شکار ہوں
کیمپس مظاہروں پر سخت کنٹرول نافذ کیا جائے