پنجاب ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ نے سالانہ ترقیاتی بجٹ میں 350 فیصد اضافے کی تجویز دے دی


پنجاب ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ نے مالی سال 2025-26 کے لیے 90 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ تجویز کیا ہے، جس کا مقصد صوبے کے 43,000 سرکاری اسکولوں میں سہولیات کو بہتر بنانا ہے۔
یہ ایک بڑا اضافہ ہے، کیونکہ گزشتہ پانچ برسوں کے دوران ہر سال صرف 20 ارب روپے مختص کیے جاتے رہے ہیں۔ یہ نئی تجویز صوبائی وزارتِ خزانہ کو پیش کی گئی ہے اور اس میں اساتذہ اور عملے کی تنخواہیں شامل نہیں ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق، تقریباً 40 فیصد اسکولوں میں درکار تعداد میں کلاس رومز موجود نہیں ہیں، جبکہ دیہی علاقوں میں 37 فیصد اسکولوں میں چار دیواری یا بجلی دستیاب نہیں۔ 65 فیصد دیہی اور 27 فیصد شہری اسکولوں میں سائنس اور کمپیوٹر لیبز کی کمی ہے۔ تقریباً نصف اسکول صاف پینے کے پانی، بیت الخلاء یا پنکھوں سے محروم ہیں۔
اس کے علاوہ، فرنیچر، صفائی کے عملے اور سیکیورٹی گارڈز کی بھی شدید کمی ہے۔ کئی اسکولوں میں کھیل کے میدان، ہالز اور آڈیٹوریمز موجود نہیں ہیں۔ دیہی علاقوں میں 45 فیصد اسکول مناسب کلاس رومز سے محروم ہیں، جبکہ شہری علاقوں میں یہ شرح 20 فیصد ہے۔
بجٹ میں ایک نئے کمپیوٹرائزڈ حاضری نظام اور یوٹیلیٹی بلوں کے اخراجات کے لیے بھی فنڈز کی درخواست کی گئی ہے۔ حکام کا ماننا ہے کہ یہ بجٹ اسکولوں میں سہولیات کی تمام بڑی کمیوں کو ختم کرنے میں مدد دے سکتا ہے۔
مزید لاگت میں بچت کی توقع ہے کیونکہ اس سال 13,000 اسکول نجی شعبے کے حوالے کیے جا رہے ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *