Skip to content
پنجاب حکومت نے مالی سال 2025-26 کے لیے صوبے کے سرکاری اسکولوں کی بہتری کے لیے 110 ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ کی منظوری دے دی ہے۔ اس خطیر رقم کا مقصد صوبے کے 38,000 سرکاری اسکولوں کے دیرینہ مسائل کو حل کرنا ہے، جن میں بنیادی سہولیات کی فراہمی، انفراسٹرکچر کی بہتری اور دیگر ضروریات شامل ہیں۔
نئے بجٹ کے تحت 50,000 نئے کلاس رومز تعمیر کیے جائیں گے تاکہ جگہ کی کمی کو دور کیا جا سکے، جبکہ اسکولوں میں فرنیچر کی کمی کو بھی پورا کیا جائے گا۔ مزید یہ کہ 72 سرکاری اسکولوں کو اپ گریڈ کر کے “سکولز آف ایمیننس” میں تبدیل کیا جائے گا تاکہ صوبے میں معیاری تعلیم کے نئے معیار قائم کیے جا سکیں۔
منصوبے میں اسکولوں کی چار دیواری کی تکمیل اور دیگر لازمی سہولیات بھی شامل ہیں، اور ان تمام بہتری کے کاموں کو ایک نئے ماڈل کے تحت انجام دیا جائے گا جس میں اسکول مینجمنٹ کونسلز کی منظوری کو شامل کیا گیا ہے۔ حکومت نے ہدف مقرر کیا ہے کہ 31 دسمبر 2025 تک تمام اسکولوں میں بنیادی سہولیات فراہم کر دی جائیں۔
مزید برآں، یو ای ٹی کے A کلاس ملازمین اور اساتذہ کے لیے مالی امداد کی منظوری دی گئی ہے، جبکہ سرکاری اسکولوں کے طلباء کو تعلیمی کارکردگی بہتر بنانے کے لیے اسکالرشپس بھی دی جائیں گی۔