انگلینڈ کے تقریباً تمام اسکولوں میں موبائل فونز پر پابندی عائد


انگلینڈ بھر کے اسکولوں میں طلباء کی فلاح و بہبود پر اسمارٹ فونز کے منفی اثرات کے بڑھتے ہوئے خدشات کے پیشِ نظر، اسکول کے اوقات کے دوران موبائل فونز کے استعمال پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ یہ بات اپنی نوعیت کے پہلے قومی سروے میں سامنے آئی ہے۔
یہ سروے انگلینڈ کی چائلڈرن کمشنر، ریچل ڈی سوزا کی ہدایت پر کروایا گیا، جس کے نتائج کے مطابق 99.8% پرائمری اسکولز اور 90% سیکنڈری اسکولز نے کسی نہ کسی شکل میں موبائل فونز پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔
یہ نتائج اسکول رہنماؤں کے درمیان اسمارٹ فونز تک طلباء کی رسائی محدود کرنے کے حوالے سے ایک واضح تبدیلی کو ظاہر کرتے ہیں۔
نیشنل ایجوکیشن یونین (NEU) کے جنرل سیکرٹری ڈینیئل کیبیڈے نے اسکولوں میں موبائل فونز پر باقاعدہ (قانونی) پابندی کی بھرپور حمایت کی، اور کہا کہ یہ اقدام اسکول لیڈرز، اساتذہ اور والدین، سب کے لیے آسانی پیدا کرے گا۔
انہوں نے کہا:
“میری ذاتی رائے میں، میں اسکولوں میں موبائل فونز پر قانونی پابندی کی حمایت کرتا ہوں۔ یہ نہ صرف دباؤ کم کرے گا بلکہ والدین کے لیے بھی مددگار ثابت ہوگا۔”
کیبیڈے نے خبردار کیا کہ موبائل فونز بچوں پر “نقصان دہ اثرات” ڈال رہے ہیں، خاص طور پر جب وہ انہیں آن لائن نقصانات کے سامنے لا رہے ہوں۔
انہوں نے 16 سال سے کم عمر بچوں کے لیے سوشل میڈیا پر مکمل پابندی کی بھی وکالت کی، اور TikTok، Snapchat اور Instagram جیسے پلیٹ فارمز کا موازنہ تمباکو کمپنیوں سے کیا، جن کا نوجوانوں کی ذہنی صحت پر تباہ کن اثر پڑ رہا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *