Skip to content
پاکستان میں والدین، طلبہ اور اسکول ایسوسی ایشنز نے کیمبرج انٹرنیشنل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ موجودہ امتحانی شیڈول پر نظرثانی کرے، کیونکہ بار بار امتحانات کے آپس میں ٹکرا جانے کی وجہ سے طلبہ ذہنی اور جسمانی طور پر شدید دباؤ کا شکار ہو رہے ہیں۔
متعدد کیسز میں طلبہ کو ایک ہی دن میں دو یا تین پیپرز دینے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔ مسلسل امتحانات نہ صرف ذہنی دباؤ کا باعث بن رہے ہیں بلکہ جسمانی تھکن بھی پیدا کر رہے ہیں، طلبہ ہاتھوں میں درد اور تھکن کی شکایات کر رہے ہیں۔
“ہم ان امتحانات کے لیے لاکھوں روپے ادا کر رہے ہیں۔ کم از کم کیمبرج اتنا تو کرے کہ ایک دن میں ایک سے زیادہ امتحانات کا شیڈول نہ بنائے تاکہ طلبہ کو منصفانہ موقع ملے،” ایک پریشان والد نے کہا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ والدین پورا دن امتحانی مراکز کے باہر انتظار کرتے ہیں جبکہ ان کے بچے کئی امتحانات دے رہے ہوتے ہیں۔
تعلیمی ماہر اور آل پاکستان پرائیویٹ اسکولز فیڈریشن کے صدر کاشف مرزا نے کہا کہ پاکستان سے کیمبرج کو اربوں روپے دیے جا رہے ہیں، لیکن طلبہ ناقص شیڈولنگ کی وجہ سے شدید دباؤ میں ہیں۔ انہوں نے کہا، “ایک دن میں دو امتحانات ہونے سے کسی بھی مضمون کے ساتھ انصاف کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔”
مرزا نے کیمبرج پر زور دیا کہ وہ اپنے شیڈولنگ سسٹم کو اپ گریڈ کرے، اور یہاں تک کہ امتحانی شیڈول تیار کرنے کے لیے مصنوعی ذہانت (AI) کے استعمال کی بھی تجویز دی تاکہ امتحانات کے درمیان وقفہ دیا جا سکے۔
کیمبرج انٹرنیشنل کی کنٹری ہیڈ، عظمٰی یوسف نے ان خدشات کو تسلیم کیا، لیکن اس مسئلے کی وجہ مضامین کی بڑی تعداد اور مختلف امتحانی دورانیے کو قرار دیا۔